شام کا منظر ، اُلجھا رستہ ایک کہانی ۔۔۔ تو اور میں
ڈھلتا سورج بڑھتا سایہ کشتی رانی تو اور میں
بندہ ایک کمرہ چپ کہ منظر بھولی بسری دیپک یاد ،
تنہائی دُکھ ،خوف کی لذت دلبر جانی ، آپ اور میں ۔
تتلی ، خوشبو رنگ کی باتیں شبنم سے شرمیلے خواب
اس کا پنچھی ، گم سم خواہش رات کی رانی۔ آپ اور میں ، رات گھنیری گھور گھٹائیں ساون سی برسات علی
یاد کا پنچھی وقت آخر آنکھ میں پانی آپ اور میں ،
علی سرمد
2 تبصرے
Wah
جواب دیںحذف کریںGeo
جواب دیںحذف کریں