CAPITALINFORM

اُردو شاعری

 شام کا منظر ، اُلجھا رستہ ایک کہانی ۔۔۔ تو اور میں 

ڈھلتا سورج بڑھتا سایہ کشتی رانی تو اور میں 

بندہ ایک کمرہ چپ کہ منظر بھولی بسری دیپک یاد ،

تنہائی دُکھ ،خوف کی لذت دلبر جانی ، آپ اور میں ۔

تتلی ، خوشبو رنگ کی باتیں شبنم سے شرمیلے خواب 

اس کا پنچھی ، گم سم خواہش رات کی رانی۔ آپ اور میں ، رات گھنیری گھور گھٹائیں ساون سی برسات علی 

یاد کا پنچھی وقت آخر آنکھ میں پانی آپ اور میں ،

علی سرمد

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے